جو میں سر بہ سجدہ ہوا کبھی، تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دِل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں
जो मै सर बा सजदा हुवा कभी, तो ज़मीन से आने लगी सदा
तेरा दिल तो है सनम आशना, तुझे क्या मिलेगा नमाज़ में
Jo mai sar ba sajda huwa kabhi, to zameen se aane lagi sadaa
tera dil to hai sanam aashna, tujhe kya milega namaz mein
الفاظ و معنی:۔
سربہ سجدہ: سجدہ میں سرجھکانا۔
صدا: آواز۔
صنم:بت۔
صنم آشنا: بت سے لگاؤ اور رغبت رکھنے والا۔
تشریح:۔
اقبال کہتے ہیں کہ جب تک انسان اپنے دل کو غیر اللہ کی محبت سے پاک نہ کرے، اس وقت تک نمازپڑھنے سے کوئی حقیقی اور خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہوسکتا۔ اگر ان آلائشوں کے ساتھ وہ سجدہ ریز ہوتا ہے تو گویا زمین خود ہی بول پڑتی ہے کہ ابھی تیرے دل سے بتوں کی محبت نکلی نہیں ہے، تجھے نماز سے کیا حاصل ہوگا۔یہاں بتوں سے مراد ہے نفس اور دنیا کی لذّتیں۔