آگ ہے، اولادِ ابراہیم ہے، نمرود ہے
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے
आग है, औलाद इब्राहीम है नमरूद है
क्या किसी को फिर किसी का इम्तेहान मक़सूद है
aag hai, aulad-e-ibraheem hai, namrood hai
kya kisi ko phir kisi ka imtehan maqsood hai
الفاظ و معنی:۔
مقصود: مطلوب، مقصد
تشریح:۔
آج کل مسلمانوں پر ویسے ہی سخت حالات کی آزمایش ہے جیسی نمرود کے ذریعہ حضرت ابراہیم ؑ کو آگ میں ڈالنے کی آزمایش کے حالات تھے۔ اقبالؔ کہنا چاہتے ہیں کہ ان حالات میں مسلمانوں کو اُسی طرح ایمان و اسلام پر مضبوطی سے جمے رہنا اور امتحان میں کامیاب ہونا چاہیے جس طرح حضرت ابراہیم ؑ ہوئے تھے۔