فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
फ़िरक़ा बंदी है कहीं और कहीं जातें हैं
क्या ज़माने में पनपने की यही बातें हैं
firqa bandi hai kahin aur kahin zatein hain
kya zamaane mein panpane ki yahi batein hain
الفاظ و معنی:۔
فرقہ بندی: فرقہ بنانا، فرقوں اور گروہوں میں بٹ جانا۔
تشریح:۔
علامہ اقبال مسلم معاشرہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ لوگ فرقوں، گروہوں اور ذات پات میں تقسیم ہوگئے ہیں۔ اتحاد و اتفاق کی جگہ اختلاف و انتشار نے لے لیا ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ہم اتنے شدید تفرقہ اور انتشار کے باوجود ترقی کرسکیں اور پنپ سکیں۔ اقبال امت مسلمہ کو قرآنی حکم کے مطابق منظم اسلامی اجتماعیت کے اندر متحد ہوکر رہنے کا درس دیتے ہیں۔