میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہے
شمشیر و سناں اول طاوس و رباب آخر
मै तुझ को बताता हूँ तक़दीर उमम क्या है
शमशीर व सिना अव्वल ताउस व रुबाब आखिर
mai tujh ko batata hun taqdeer umam kya hai
shamsheer wa sina awwal, taaus wa rabbab aakhir
الفاظ و معنی:۔
امم: قومیں (اُمّت کی جمع)۔
شمشیر: تلوار۔
سِناں:نیزہ۔
طاؤس ورباب: دو سازوں کے نام۔
تشریح:۔
علامہ اقبال نے اِس شعر میں قوموں کے عروج و زوال کا فلسفہ بیان کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ قوموں کا عروج اس وقت تک قائم رہتا ہے جب تک وہ زندگی کے ہر میدان میں اسلامی قوت سے لیس ہوکر دشمن سے مقابلہ کرتی رہتی ہیں۔ اور جب وہ عیش و عشرت میں مبتلا ہوجائیں تو یہ سمجھ لو کہ ان کا زوال شروع ہوگیا۔